Faraz Faizi

Add To collaction

19-Jul-2022-تحریری مقابلہ(راستہ) وہ کون سا راستہ ہے؟


کس رہ کے مسافر ہو کہاں جانا ہے
یہ طئے ہو تو رستہ بھی میسر ہوگا

آج کے عنوان پر میں کچھ خامہ فرسائی کروں اس سے پہلے ہم خود سے ایک سوال پوچھیں! کہ نہ جانے کب سے یہ دنیا بنی ہے اور نہ جانے کب تک رہے گی یہ تو بنانے والا ہی بہتر جانتا ہے مگر ہم نے یہ کبھی یہ سوچا ہے کہ ہمیں کیوں بنایا گیا ؟ کس مقصد کیلئے پیدا کیا؟ سینکڑوں مخلوقات ان زمین و آسمان میں موجود ہیں لیکن ہمیں ہی کیوں انسانی شکل و صورت دی؟ زمین پر رینگنے والا کوئی کیڑا یا چوپایہ کیوں نہیں؟ یہ عزت و شرف ہمیں ہی کیوں؟ کہیں ایسا تو نہیں کہ ہم وہ مقصد بھول بیٹھے جس کی خاطر ہم وجود بخشے گئے؟ وہ راستہ ہی بھٹک گئے جس پر چل کر ہمیں اپنے بنانے والے تک پہنچنا تھا؟ کہیں ان راہوں پر اپنی منزل تلاش تو نہیں کررہے جو منزل تک جاتی ہی نہیں؟۔۔۔۔۔۔یہ وہ سوالات ہیں جنکے جوابات ہم دینے قاصر ہیں کیوں کہ ہم نے اپنے بنانے والے کا راستہ چھوڑ کر ان راہوں پر گامزن ہیں جہاں صرف اور صرف دنیا طلبی، مال و دولت کی ہوس، عیش و آرام کی کبھی نہ ختم ہونے والی چاہت، جہاں انانیت کی دبیز چادر انسانیت کا گلا گھونٹتی ہے، جھوٹ، دغا، فریب، نفرت، بغض ، حسد، امیری، غریبی، رنگ، نسل، ذات، برادری، بھید، بھاو اور نہ جانے کیا کیا ہیں۔یہ وہ تمام راستے ہیں جن پر چل کر نہ ہم کبھی اپنی منزل پاسکتے ہیں اور ناہی اپنے بنانے والے کی خوشنودی۔
پھر آخر وہ کونسا راستہ ہے کونسی راہ ہے کونسا مارگ ہے جس پر چل کر ہمیں اپنے خالق و مالک، اپنے ایشور و پالنہار کی سچی شردھا، خالص رضا حاصل ہو؟

وہ راستہ " وما خلقت الجن و الانس الا لیعبدون" کا ہے، وہ سیدھی راہ پیار، محبت، اخوت، انسانیت، صداقت، عدل و انصاف، نیابت، قیادت، عیادت، شفقت، الفت، خلوص، عاجزی، انکساری، ملنساری، وفا کی پاسداری، کشادہ قلبی، ہمدردی، غمخواری، مخلوق پروری اور رحم و کرم کی ہے۔ یہی مولی کی عبادت، معرفت اور اسکی وحدانیت کا اقرار بھی ہے۔وہ تو خود فرمارہا ہے:وَ اَنَّ هٰذَا صِرَاطِیْ مُسْتَقِیْمًا: اور یہ کہ یہ میرا سیدھا راستہ ہے۔} یعنی میں نے اپنی کتاب میں جو احکام تمہیں بیان کئے گئے ہیں یہ اللہ عَزَّوَجَلَّ اور اس کے نبی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا  سیدھا راستہ ہے تو اس پر چلو۔

حضرت عبداللہ بن مسعودرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں : ایک دن نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ہمارے سامنے ایک خط کھینچا ،پھر فرمایا ’’ یہ اللہ کا راستہ ہے ۔ پھر اس کے دائیں بائیں کچھ لکیریں کھینچیں اور فرمایا ’’ یہ مختلف راستے ہیں جن میں سے ہر راستے پر شیطان ہے جو اُدھر بلا رہا ہے۔ پھر آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے مذکورہ آیت تلاوت فرمائی۔

معلوم ہوا کہ جو راستہ ہمیں مولی سے ملانے اور سرخروئی عطا کرنے والا، رسوائیوں اور ذلتوں سے بچانے والا ہے  وہ اللہ و رسول اور پھر اچھوں اور سچوں کا صراط مستقیم ہے، بھٹکے ہووں، گمراہوں اور خدا ناشناساوں کا نہیں۔۔۔

از قلم: فرازفیضی، کشن گنج بہار

   8
7 Comments

Milind salve

21-Jul-2022 02:20 PM

👌👌

Reply

Reyaan

21-Jul-2022 01:11 AM

👏

Reply

Syeda Sadia Fateh

20-Jul-2022 04:17 PM

👌👌خوبصورت تحریر

Reply